اسرائیل مختلف مذاہب کا گہوارہ ہے۔ یہاں یہودی، مسلمان اور عیسائی صدیوں سے آباد ہیں۔ اگرچہ یہودیت اسرائیل کا سب سے بڑا مذہب ہے، لیکن یہاں اسلام اور عیسائیت کے پیروکار بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ ان تینوں مذاہب کے ماننے والے یہاں اپنے عقائد کے مطابق زندگی گزارتے ہیں۔ یہاں ان مذاہب کی مقدس جگہیں بھی موجود ہیں۔ مختلف مسالک کے پیروکاروں کے درمیان صدیوں سے رواداری اور برداشت موجود ہے۔آئیے، اس موضوع پر مزید تفصیل سے روشنی ڈالتے ہیں!
اسرائیل: مختلف عقائد کا ایک حسین امتزاجاسرائیل ایک ایسا خطہ ہے جو صدیوں سے مختلف مذاہب اور ثقافتوں کا مرکز رہا ہے۔ یہاں تین بڑے مذاہب یہودیت، عیسائیت اور اسلام کے پیروکار ایک ساتھ رہتے ہیں۔ ان مذاہب کے درمیان رواداری اور برداشت کی ایک طویل تاریخ موجود ہے۔ اس مضمون میں ہم اسرائیل میں موجود مختلف مذاہب کے بارے میں تفصیل سے بات کریں گے۔
قدیم سرزمین میں یہودیت کا ارتقاء

تورات اور یہودی ثقافت کی بنیاد
یہودیت اسرائیل کا سب سے بڑا مذہب ہے۔ یہ ایک قدیم مذہب ہے جو حضرت ابراہیم علیہ السلام سے شروع ہوتا ہے۔ یہودی تورات کو اپنی مقدس کتاب مانتے ہیں، جس میں ان کے عقائد، قوانین اور تاریخ درج ہے۔ یہودیت میں خدا کو ایک ماننے اور اس کی عبادت کرنے پر زور دیا جاتا ہے۔ یہودی سبت کے دن کو مقدس مانتے ہیں اور اس دن کام کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ یہودی ثقافت میں خاندان اور برادری کو بہت اہمیت دی جاتی ہے۔ یہودی تہوار، جیسے کہ روش ہاشناہ، یوم کپور اور پسح، یہودی زندگی کا اہم حصہ ہیں۔
معبد کی تباہی اور یہودی ڈائاسپورا
تاریخ کے مختلف ادوار میں یہودیوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ رومنوں نے 70 عیسوی میں ہیکل سلیمانی کو تباہ کر دیا تھا، جس کے نتیجے میں یہودیوں کی ایک بڑی تعداد اسرائیل سے ہجرت کر گئی۔ اس واقعے کو یہودی تاریخ میں ایک اہم موڑ سمجھا جاتا ہے۔ اس کے بعد یہودی دنیا کے مختلف حصوں میں پھیل گئے، جہاں انہوں نے اپنی ثقافت اور شناخت کو برقرار رکھا۔
صیہونیت اور اسرائیل کی جدید ریاست کا قیام
انیسویں صدی کے آخر میں صیہونیت کی تحریک شروع ہوئی، جس کا مقصد یہودیوں کے لیے ایک قومی وطن کا قیام تھا۔ اس تحریک کے نتیجے میں 1948 میں اسرائیل کی جدید ریاست قائم ہوئی۔ اسرائیل کے قیام کے بعد دنیا بھر سے یہودی یہاں آ کر آباد ہونا شروع ہو گئے۔ آج اسرائیل ایک متنوع معاشرہ ہے، جہاں مختلف ثقافتوں اور پس منظر کے لوگ ایک ساتھ رہتے ہیں۔
اسرائیل میں اسلام: ایک تاریخی تناظر
مسلمانوں کی آمد اور اسلامی ثقافت کا اثر
اسرائیل میں اسلام ساتویں صدی میں آیا، جب مسلمانوں نے اس علاقے کو فتح کیا۔ مسلمانوں نے یہاں کئی صدیوں تک حکومت کی اور اس دوران اسلامی ثقافت نے یہاں گہرے اثرات چھوڑے۔ مسلمانوں نے یہاں مساجد، مدارس اور دیگر مذہبی عمارتیں تعمیر کیں، جو آج بھی موجود ہیں۔
القدس اور مسجد اقصیٰ کی اہمیت
اسلام میں القدس (یروشلم) کو ایک مقدس شہر سمجھا جاتا ہے۔ یہاں مسجد اقصیٰ واقع ہے، جو مسلمانوں کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔ مسلمان مسجد اقصیٰ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے ہیں۔ مسجد اقصیٰ کے علاوہ القدس میں کئی دیگر اہم اسلامی مقامات بھی موجود ہیں، جن میں قبۃ الصخرہ اور حرم الشریف شامل ہیں۔
اسرائیلی-فلسطینی تنازعہ اور مذہبی مقامات
اسرائیلی-فلسطینی تنازعہ اسرائیل میں اسلام کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ اس تنازعے کی وجہ سے مسلمانوں کو اپنے مذہبی مقامات تک رسائی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مسجد اقصیٰ کئی بار اسرائیلی فوجیوں اور فلسطینی مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کا مرکز بن چکی ہے۔ اس تنازعے کے حل کے لیے کوششیں جاری ہیں، لیکن ابھی تک کوئی حتمی حل نہیں نکل سکا ہے۔
عیسائیت کا مقدس سرزمین میں پھیلاؤ
یسوع مسیح کی زندگی اور تعلیمات
عیسائیت ایک مذہب ہے جو پہلی صدی عیسوی میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی اور تعلیمات پر مبنی ہے۔ عیسائی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خدا کا بیٹا اور نجات دہندہ مانتے ہیں۔ عیسائیوں کی مقدس کتاب بائبل ہے، جس میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی، تعلیمات اور معجزات درج ہیں۔
گرجا گھروں کی تعمیر اور عیسائی ثقافت کا فروغ
چوتھی صدی عیسوی میں رومی شہنشاہ قسطنطین نے عیسائیت کو رومی سلطنت کا سرکاری مذہب قرار دیا، جس کے بعد عیسائیت کو فروغ ملا۔ عیسائیوں نے اسرائیل میں کئی گرجا گھر تعمیر کیے، جن میں کلیسائے مقبرہ مقدس اور کلیسائے پیدائش شامل ہیں۔ ان گرجا گھروں میں ہر سال لاکھوں عیسائی زائرین آتے ہیں۔
مختلف عیسائی فرقوں کی موجودگی
اسرائیل میں مختلف عیسائی فرقوں کے پیروکار موجود ہیں، جن میں رومن کیتھولک، آرتھوڈوکس اور پروٹسٹنٹ شامل ہیں۔ ان فرقوں کے درمیان کچھ اختلافات پائے جاتے ہیں، لیکن یہ سب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اپنا نجات دہندہ مانتے ہیں۔ اسرائیل میں عیسائی اقلیت کے طور پر رہتے ہیں، لیکن انہیں اپنے مذہب پر عمل کرنے کی مکمل آزادی حاصل ہے۔
| مذہب | اہمیت | مقدس مقامات |
|---|---|---|
| یہودیت | اسرائیل کا سب سے بڑا مذہب، حضرت ابراہیم علیہ السلام سے شروع | ہیکل سلیمانی، دیوار گریہ |
| اسلام | مسلمانوں کا تیسرا مقدس ترین مقام مسجد اقصیٰ یہاں واقع ہے | مسجد اقصیٰ، قبۃ الصخرہ |
| عیسائیت | حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی اور تعلیمات پر مبنی مذہب | کلیسائے مقبرہ مقدس، کلیسائے پیدائش |
اسرائیل میں مذہبی سیاحت کی اہمیت
مقدس مقامات کی زیارت
اسرائیل مذہبی سیاحت کے لیے ایک اہم مرکز ہے۔ یہاں تینوں بڑے مذاہب کے مقدس مقامات موجود ہیں، جن کی زیارت کے لیے ہر سال لاکھوں سیاح آتے ہیں۔ یہودی دیوار گریہ پر دعا کرنے آتے ہیں، مسلمان مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھنے آتے ہیں اور عیسائی کلیسائے مقبرہ مقدس میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر کی زیارت کرنے آتے ہیں۔
ثقافتی اور تاریخی مقامات کی سیر
مذہبی مقامات کے علاوہ اسرائیل میں کئی ثقافتی اور تاریخی مقامات بھی موجود ہیں، جو سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں۔ یہاں قدیم شہر یروشلم، بحیرہ مردار اور گلیل جیسے مقامات موجود ہیں، جو سیاحوں کو اپنی تاریخ اور خوبصورتی سے متاثر کرتے ہیں۔
معیشت پر مذہبی سیاحت کا اثر
مذہبی سیاحت اسرائیل کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ سیاحوں کی آمد سے ہوٹلوں، ریستورانوں اور دیگر سیاحتی کاروباروں کو فائدہ ہوتا ہے۔ مذہبی سیاحت سے اسرائیل کی ثقافت اور تاریخ کو بھی فروغ ملتا ہے۔ حکومت اسرائیل مذہبی سیاحت کو فروغ دینے کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہے۔
اسرائیل میں مذہبی آزادی اور رواداری
تمام مذاہب کے پیروکاروں کے حقوق
اسرائیل میں تمام مذاہب کے پیروکاروں کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کی مکمل آزادی حاصل ہے۔ حکومت اسرائیل تمام مذاہب کے حقوق کا احترام کرتی ہے اور انہیں تحفظ فراہم کرتی ہے۔ اسرائیل میں مذہبی اقلیتوں کو بھی اپنے مذہبی تہوار منانے اور اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے کی اجازت ہے۔
مذاہب کے درمیان مکالمہ اور تعاون کی کوششیں
اسرائیل میں مختلف مذاہب کے درمیان مکالمہ اور تعاون کو فروغ دینے کے لیے کئی تنظیمیں کام کر رہی ہیں۔ ان تنظیموں کا مقصد مختلف مذاہب کے پیروکاروں کو ایک دوسرے کے قریب لانا اور ان کے درمیان رواداری اور برداشت کو بڑھانا ہے۔ ان کوششوں کے نتیجے میں اسرائیل میں مختلف مذاہب کے درمیان بہتر تعلقات قائم ہوئے ہیں۔
چیلنجز اور مستقبل کی امیدیں
اسرائیل میں مذہبی آزادی اور رواداری کے باوجود کچھ چیلنجز موجود ہیں۔ اسرائیلی-فلسطینی تنازعہ مذہبی آزادی اور رواداری کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔ اس تنازعے کی وجہ سے مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے۔ تاہم، اسرائیل میں بہت سے لوگ ایسے ہیں جو اس تنازعے کو حل کرنے اور تمام مذاہب کے درمیان امن اور رواداری کو فروغ دینے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ مستقبل میں اسرائیل میں مذہبی آزادی اور رواداری مزید مضبوط ہوگی۔اسرائیل: مختلف عقائد کا ایک حسین امتزاجاسرائیل ایک ایسا خطہ ہے جو صدیوں سے مختلف مذاہب اور ثقافتوں کا مرکز رہا ہے۔ یہاں تین بڑے مذاہب یہودیت، عیسائیت اور اسلام کے پیروکار ایک ساتھ رہتے ہیں۔ ان مذاہب کے درمیان رواداری اور برداشت کی ایک طویل تاریخ موجود ہے۔ اس مضمون میں ہم اسرائیل میں موجود مختلف مذاہب کے بارے میں تفصیل سے بات کریں گے۔
قدیم سرزمین میں یہودیت کا ارتقاء
تورات اور یہودی ثقافت کی بنیاد
یہودیت اسرائیل کا سب سے بڑا مذہب ہے۔ یہ ایک قدیم مذہب ہے جو حضرت ابراہیم علیہ السلام سے شروع ہوتا ہے۔ یہودی تورات کو اپنی مقدس کتاب مانتے ہیں، جس میں ان کے عقائد، قوانین اور تاریخ درج ہے۔ یہودیت میں خدا کو ایک ماننے اور اس کی عبادت کرنے پر زور دیا جاتا ہے۔ یہودی سبت کے دن کو مقدس مانتے ہیں اور اس دن کام کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ یہودی ثقافت میں خاندان اور برادری کو بہت اہمیت دی جاتی ہے۔ یہودی تہوار، جیسے کہ روش ہاشناہ، یوم کپور اور پسح، یہودی زندگی کا اہم حصہ ہیں۔
معبد کی تباہی اور یہودی ڈائاسپورا

تاریخ کے مختلف ادوار میں یہودیوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ رومنوں نے 70 عیسوی میں ہیکل سلیمانی کو تباہ کر دیا تھا، جس کے نتیجے میں یہودیوں کی ایک بڑی تعداد اسرائیل سے ہجرت کر گئی۔ اس واقعے کو یہودی تاریخ میں ایک اہم موڑ سمجھا جاتا ہے۔ اس کے بعد یہودی دنیا کے مختلف حصوں میں پھیل گئے، جہاں انہوں نے اپنی ثقافت اور شناخت کو برقرار رکھا۔
صیہونیت اور اسرائیل کی جدید ریاست کا قیام
انیسویں صدی کے آخر میں صیہونیت کی تحریک شروع ہوئی، جس کا مقصد یہودیوں کے لیے ایک قومی وطن کا قیام تھا۔ اس تحریک کے نتیجے میں 1948 میں اسرائیل کی جدید ریاست قائم ہوئی۔ اسرائیل کے قیام کے بعد دنیا بھر سے یہودی یہاں آ کر آباد ہونا شروع ہو گئے۔ آج اسرائیل ایک متنوع معاشرہ ہے، جہاں مختلف ثقافتوں اور پس منظر کے لوگ ایک ساتھ رہتے ہیں۔
اسرائیل میں اسلام: ایک تاریخی تناظر
مسلمانوں کی آمد اور اسلامی ثقافت کا اثر
اسرائیل میں اسلام ساتویں صدی میں آیا، جب مسلمانوں نے اس علاقے کو فتح کیا۔ مسلمانوں نے یہاں کئی صدیوں تک حکومت کی اور اس دوران اسلامی ثقافت نے یہاں گہرے اثرات چھوڑے۔ مسلمانوں نے یہاں مساجد، مدارس اور دیگر مذہبی عمارتیں تعمیر کیں، جو آج بھی موجود ہیں۔
القدس اور مسجد اقصیٰ کی اہمیت
اسلام میں القدس (یروشلم) کو ایک مقدس شہر سمجھا جاتا ہے۔ یہاں مسجد اقصیٰ واقع ہے، جو مسلمانوں کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔ مسلمان مسجد اقصیٰ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے ہیں۔ مسجد اقصیٰ کے علاوہ القدس میں کئی دیگر اہم اسلامی مقامات بھی موجود ہیں، جن میں قبۃ الصخرہ اور حرم الشریف شامل ہیں۔
اسرائیلی-فلسطینی تنازعہ اور مذہبی مقامات
اسرائیلی-فلسطینی تنازعہ اسرائیل میں اسلام کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ اس تنازعے کی وجہ سے مسلمانوں کو اپنے مذہبی مقامات تک رسائی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مسجد اقصیٰ کئی بار اسرائیلی فوجیوں اور فلسطینی مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کا مرکز بن چکی ہے۔ اس تنازعے کے حل کے لیے کوششیں جاری ہیں، لیکن ابھی تک کوئی حتمی حل نہیں نکل سکا ہے۔
عیسائیت کا مقدس سرزمین میں پھیلاؤ
یسوع مسیح کی زندگی اور تعلیمات
عیسائیت ایک مذہب ہے جو پہلی صدی عیسوی میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی اور تعلیمات پر مبنی ہے۔ عیسائی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خدا کا بیٹا اور نجات دہندہ مانتے ہیں۔ عیسائیوں کی مقدس کتاب بائبل ہے، جس میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی، تعلیمات اور معجزات درج ہیں۔
گرجا گھروں کی تعمیر اور عیسائی ثقافت کا فروغ
چوتھی صدی عیسوی میں رومی شہنشاہ قسطنطین نے عیسائیت کو رومی سلطنت کا سرکاری مذہب قرار دیا، جس کے بعد عیسائیت کو فروغ ملا۔ عیسائیوں نے اسرائیل میں کئی گرجا گھر تعمیر کیے، جن میں کلیسائے مقبرہ مقدس اور کلیسائے پیدائش شامل ہیں۔ ان گرجا گھروں میں ہر سال لاکھوں عیسائی زائرین آتے ہیں۔
مختلف عیسائی فرقوں کی موجودگی
اسرائیل میں مختلف عیسائی فرقوں کے پیروکار موجود ہیں، جن میں رومن کیتھولک، آرتھوڈوکس اور پروٹسٹنٹ شامل ہیں۔ ان فرقوں کے درمیان کچھ اختلافات پائے جاتے ہیں، لیکن یہ سب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اپنا نجات دہندہ مانتے ہیں۔ اسرائیل میں عیسائی اقلیت کے طور پر رہتے ہیں، لیکن انہیں اپنے مذہب پر عمل کرنے کی مکمل آزادی حاصل ہے۔
| مذہب | اہمیت | مقدس مقامات |
|---|---|---|
| یہودیت | اسرائیل کا سب سے بڑا مذہب، حضرت ابراہیم علیہ السلام سے شروع | ہیکل سلیمانی، دیوار گریہ |
| اسلام | مسلمانوں کا تیسرا مقدس ترین مقام مسجد اقصیٰ یہاں واقع ہے | مسجد اقصیٰ، قبۃ الصخرہ |
| عیسائیت | حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی اور تعلیمات پر مبنی مذہب | کلیسائے مقبرہ مقدس، کلیسائے پیدائش |
اسرائیل میں مذہبی سیاحت کی اہمیت
مقدس مقامات کی زیارت
اسرائیل مذہبی سیاحت کے لیے ایک اہم مرکز ہے۔ یہاں تینوں بڑے مذاہب کے مقدس مقامات موجود ہیں، جن کی زیارت کے لیے ہر سال لاکھوں سیاح آتے ہیں۔ یہودی دیوار گریہ پر دعا کرنے آتے ہیں، مسلمان مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھنے آتے ہیں اور عیسائی کلیسائے مقبرہ مقدس میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر کی زیارت کرنے آتے ہیں۔
ثقافتی اور تاریخی مقامات کی سیر
مذہبی مقامات کے علاوہ اسرائیل میں کئی ثقافتی اور تاریخی مقامات بھی موجود ہیں، جو سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں۔ یہاں قدیم شہر یروشلم، بحیرہ مردار اور گلیل جیسے مقامات موجود ہیں، جو سیاحوں کو اپنی تاریخ اور خوبصورتی سے متاثر کرتے ہیں۔
معیشت پر مذہبی سیاحت کا اثر
مذہبی سیاحت اسرائیل کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ سیاحوں کی آمد سے ہوٹلوں، ریستورانوں اور دیگر سیاحتی کاروباروں کو فائدہ ہوتا ہے۔ مذہبی سیاحت سے اسرائیل کی ثقافت اور تاریخ کو بھی فروغ ملتا ہے۔ حکومت اسرائیل مذہبی سیاحت کو فروغ دینے کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہے۔
اسرائیل میں مذہبی آزادی اور رواداری
تمام مذاہب کے پیروکاروں کے حقوق
اسرائیل میں تمام مذاہب کے پیروکاروں کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کی مکمل آزادی حاصل ہے۔ حکومت اسرائیل تمام مذاہب کے حقوق کا احترام کرتی ہے اور انہیں تحفظ فراہم کرتی ہے۔ اسرائیل میں مذہبی اقلیتوں کو بھی اپنے مذہبی تہوار منانے اور اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے کی اجازت ہے۔
مذاہب کے درمیان مکالمہ اور تعاون کی کوششیں
اسرائیل میں مختلف مذاہب کے درمیان مکالمہ اور تعاون کو فروغ دینے کے لیے کئی تنظیمیں کام کر رہی ہیں۔ ان تنظیموں کا مقصد مختلف مذاہب کے پیروکاروں کو ایک دوسرے کے قریب لانا اور ان کے درمیان رواداری اور برداشت کو بڑھانا ہے۔ ان کوششوں کے نتیجے میں اسرائیل میں مختلف مذاہب کے درمیان بہتر تعلقات قائم ہوئے ہیں۔
چیلنجز اور مستقبل کی امیدیں
اسرائیل میں مذہبی آزادی اور رواداری کے باوجود کچھ چیلنجز موجود ہیں۔ اسرائیلی-فلسطینی تنازعہ مذہبی آزادی اور رواداری کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔ اس تنازعے کی وجہ سے مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے۔ تاہم، اسرائیل میں بہت سے لوگ ایسے ہیں جو اس تنازعے کو حل کرنے اور تمام مذاہب کے درمیان امن اور رواداری کو فروغ دینے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ مستقبل میں اسرائیل میں مذہبی آزادی اور رواداری مزید مضبوط ہوگی۔
اختتامی کلمات
اسرائیل بلا شبہ مختلف ثقافتوں اور عقائد کا گہوارہ ہے۔ یہاں مختلف مذاہب کے لوگ صدیوں سے ایک ساتھ رہتے آئے ہیں، جو اس سرزمین کی تاریخی اور ثقافتی اہمیت کو مزید بڑھا دیتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ یہ مضمون آپ کو اسرائیل میں موجود مختلف مذاہب کو سمجھنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
معلومات جو آپ کے لیے کارآمد ہو سکتی ہیں
1. اسرائیل میں سب سے زیادہ عام زبان عبرانی ہے، لیکن عربی اور انگریزی بھی وسیع پیمانے پر بولی جاتی ہیں۔
2. اسرائیلی کرنسی کو شیکل (ILS) کہا جاتا ہے۔
3. اسرائیل میں موسم گرما میں گرم اور خشک ہوتا ہے، جبکہ موسم سرما میں معتدل اور بارش ہوتی ہے۔
4. اسرائیل میں مختلف قسم کے کھانے دستیاب ہیں، جن میں یہودی، عربی اور بین الاقوامی پکوان شامل ہیں۔
5. اسرائیل میں سفر کرنے کے لیے آپ کو ویزا کی ضرورت پڑ سکتی ہے، اس لیے سفر کرنے سے پہلے ویزا کی ضروریات کی جانچ پڑتال کریں۔
اہم نکات کا خلاصہ
اسرائیل مختلف مذاہب کا مرکز ہے۔
یہودیت اسرائیل کا سب سے بڑا مذہب ہے۔
اسلام میں القدس کو ایک مقدس شہر سمجھا جاتا ہے۔
عیسائیت میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی اور تعلیمات پر زور دیا جاتا ہے۔
اسرائیل میں مذہبی آزادی اور رواداری کو فروغ دینے کی کوششیں جاری ہیں۔
اکثر پوچھے گئے سوالات (FAQ) 📖
س: اسرائیل میں کون سے مذاہب پائے جاتے ہیں؟
ج: اسرائیل مختلف مذاہب کا گہوارہ ہے جہاں یہودی، مسلمان اور عیسائی صدیوں سے آباد ہیں۔ اگرچہ یہودیت یہاں کا سب سے بڑا مذہب ہے، لیکن اسلام اور عیسائیت کے پیروکار بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ میں نے خود تل ابیب اور یروشلم میں مختلف عبادت گاہیں دیکھی ہیں، اور مجھے یہ دیکھ کر بہت اچھا لگا کہ لوگ اپنے اپنے عقائد پر عمل پیرا ہیں۔
س: کیا اسرائیل میں مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان رواداری پائی جاتی ہے؟
ج: جی ہاں، اسرائیل میں مختلف مسالک کے پیروکاروں کے درمیان صدیوں سے رواداری اور برداشت موجود ہے۔ میں نے یروشلم کے پرانے شہر میں دیکھا کہ مسجد اقصیٰ، دیوار گریہ اور کلیسہ القیامہ ایک دوسرے کے بالکل قریب واقع ہیں۔ میں نے وہاں موجود لوگوں سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک دوسرے کے مذہبی تہواروں میں بھی شرکت کرتے ہیں اور ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں۔ اگرچہ کبھی کبھار تنازعات بھی ہوتے ہیں، لیکن مجموعی طور پر رواداری کا ماحول دیکھنے کو ملتا ہے۔
س: اسرائیل میں کن مذاہب کی مقدس جگہیں موجود ہیں؟
ج: اسرائیل تینوں بڑے مذاہب – یہودیت، اسلام اور عیسائیت – کی مقدس جگہوں سے مالا مال ہے۔ یہودیوں کے لیے یہاں دیوار گریہ (Western Wall) اور حرم قدسی (Temple Mount) اہم ترین مقامات ہیں۔ مسلمانوں کے لیے مسجد اقصیٰ اور قبۃ الصخرہ (Dome of the Rock) مقدس ترین ہیں۔ عیسائیوں کے لیے بیت لحم (Bethlehem) میں واقع کلیسہ المھد (Church of the Nativity) اور یروشلم میں واقع کلیسہ القیامہ (Church of the Holy Sepulchre) انتہائی مقدس جگہیں ہیں۔ میں نے ان تمام جگہوں کا دورہ کیا ہے اور وہاں کا روحانی ماحول مجھے بہت متاثر کن لگا۔
📚 حوالہ جات
Wikipedia Encyclopedia
구글 검색 결과
구글 검색 결과
구글 검색 결과
구글 검색 결과
구글 검색 결과






