کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ یہ ننھے منے ڈرونز ہماری دنیا کو کتنی تیزی سے بدل رہے ہیں؟ یہ صرف فلموں یا سائنس فکشن کی کہانیاں نہیں رہیں، بلکہ ہماری روزمرہ زندگی سے لے کر دفاعی شعبے تک ہر جگہ ان کا استعمال عام ہو چکا ہے۔ میں نے خود دیکھا ہے کہ کیسے یہ ٹیکنالوجی اتنی اہم بن چکی ہے کہ ہر ملک اس کی دوڑ میں آگے نکلنا چاہتا ہے۔ لیکن جب ڈرون ٹیکنالوجی میں جدت اور تحقیق کی بات آتی ہے تو ایک نام ضرور سامنے آتا ہے، وہ ہے اسرائیل۔اسرائیل نے ڈرون ٹیکنالوجی میں جو کامیابیاں حاصل کی ہیں، وہ واقعی حیران کن ہیں۔ ان کے ریسرچ انسٹی ٹیوٹس میں دن رات کام ہوتا ہے جہاں مستقبل کی جنگوں، زراعت اور یہاں تک کہ روزمرہ کے کاموں کے لیے بھی ایسے ڈرونز تیار کیے جا رہے ہیں جو ہم نے کبھی سوچے بھی نہیں تھے۔ یہ بات مجھے ہمیشہ سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ ایک چھوٹا سا ملک کیسے اتنی بڑی جدت کا مرکز بن سکتا ہے۔ ان کی ٹیکنالوجی کو عالمی سطح پر مانا جاتا ہے، اور یہ کوئی معمولی بات نہیں!

مجھے یقین ہے کہ یہ صرف شروعات ہے اور آنے والے وقت میں ہم مزید حیرت انگیز چیزیں دیکھیں گے۔ آئیے، اس جدید تحقیق اور اس کے پیچھے چھپی دنیا کے بارے میں مزید تفصیل سے جانیں۔
ڈرون ٹیکنالوجی میں اسرائیل کا منفرد مقام: ایک گہرا جائزہ
جدت اور مہارت کی بنیاد
سچ کہوں تو، جب میں نے پہلی بار اسرائیلی ڈرون ٹیکنالوجی کے بارے میں پڑھا، تو مجھے لگا کہ یہ کوئی سائنس فکشن کہانی ہے۔ لیکن جیسے جیسے میں نے مزید تحقیق کی اور عملی استعمالات دیکھے، تو حیران رہ گیا۔ مجھے یاد ہے ایک بار میں نے ایک دستاویزی فلم دیکھی تھی جس میں دکھایا گیا تھا کہ کیسے ایک چھوٹے سے ملک نے جدت کی دوڑ میں دنیا کے بڑے ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ ان کے ریسرچ انسٹی ٹیوٹس میں جو کام ہوتا ہے، وہ صرف لیبارٹریوں تک محدود نہیں رہتا بلکہ عملی میدان میں جا کر انقلاب برپا کرتا ہے۔ مجھے تو یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے کہ ٹیکنالوجی کس طرح انسان کی زندگی کو آسان بنا رہی ہے، خاص طور پر اس شعبے میں جہاں جانیں بچانے کا سوال ہو۔ ان کی مہارت صرف ڈیزائننگ تک نہیں، بلکہ یہ ڈرونز کو ایسے ماحول میں کام کرنے کے قابل بناتے ہیں جہاں کوئی اور ٹیکنالوجی ٹھہر نہیں سکتی۔ یہ ایک ایسی لگن اور محنت کا نتیجہ ہے جو صرف تجربات کی دنیا میں ہی نہیں بلکہ حقیقی مسائل کے حل میں بھی نظر آتی ہے۔
عالمی منڈی میں اسرائیلی ڈرونز کا اثر
آپ نے شاید محسوس کیا ہو گا کہ عالمی دفاعی منڈی میں اسرائیلی ڈرونز کا چرچا بہت زیادہ ہے۔ یہ کوئی عام بات نہیں، بلکہ ان کی کارکردگی اور قابل اعتماد ہونے کی وجہ سے ہے۔ مجھے تو ہمیشہ یہ سوچ کر فخر محسوس ہوتا ہے کہ ایک ملک، جس کے وسائل شاید کچھ اتنے زیادہ نہ ہوں، وہ کیسے عالمی سطح پر اپنی پہچان بنا رہا ہے۔ میں نے خود کئی ماہرین سے اس بارے میں بات کی ہے، اور ان سب کا متفقہ فیصلہ یہی تھا کہ اسرائیلی ڈرونز کی صلاحیتیں بے مثال ہیں۔ وہ صرف فروخت کے لیے نہیں بناتے، بلکہ وہ ایسی ٹیکنالوجی فراہم کرتے ہیں جو مشکل سے مشکل حالات میں بھی کام کر سکے۔ اس کا ایک بڑا فائدہ یہ بھی ہے کہ یہ ڈرونز نہ صرف دفاعی مقاصد کے لیے استعمال ہوتے ہیں بلکہ سول سیکٹر میں بھی ان کا استعمال بڑھ رہا ہے۔ یہ ایک ایسی صورتحال ہے جہاں جدت اور ضرورت دونوں ایک دوسرے کا ساتھ دیتی ہیں۔ مجھے پورا یقین ہے کہ آنے والے سالوں میں ان کا اثر مزید بڑھے گا اور وہ نئے معیارات قائم کریں گے۔
دفاعی شعبے میں انقلابی تبدیلیاں
سرحدوں کی حفاظت اور نگرانی
مجھے یاد ہے ایک بار میں نے ایک فوجی اہلکار سے بات کی تھی، جس نے مجھے بتایا کہ ڈرونز نے سرحدوں کی حفاظت کو کتنا آسان بنا دیا ہے۔ پہلے جہاں انسانوں کو خطرات مول لے کر طویل گشت کرنا پڑتا تھا، اب یہ ننھے منے ڈرونز ہوا میں پرواز کرتے ہوئے ہر حرکت پر نظر رکھتے ہیں۔ اسرائیل نے اس شعبے میں ایک نئی تاریخ رقم کی ہے، جہاں ان کے ڈرونز نہ صرف سرحدوں کی مسلسل نگرانی کرتے ہیں بلکہ کسی بھی مشکوک سرگرمی کو فوری طور پر رپورٹ بھی کرتے ہیں۔ مجھے تو لگتا ہے کہ یہ ایک ایسا حفاظتی نظام ہے جس نے فوجیوں کی جانیں بھی بچائی ہیں اور سرحدوں کو مزید محفوظ بھی بنایا ہے۔ تصور کریں کہ ایک وسیع علاقے کی نگرانی جہاں انسانی آنکھ ہر چیز کو نہیں دیکھ سکتی، وہاں یہ ڈرونز چوکیدار بن کر کھڑے ہوتے ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی صرف دفاعی نقطہ نظر سے ہی نہیں بلکہ امن و امان کے قیام میں بھی بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ مجھے تو یہ سوچ کر ہی سکون ملتا ہے کہ کس طرح ٹیکنالوجی ہماری زندگیوں کو بہتر بنا رہی ہے۔
حملوں کی روک تھام اور جوابی کارروائی
یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ جدید ڈرون ٹیکنالوجی نے دفاعی حکمت عملی کو یکسر تبدیل کر دیا ہے۔ مجھے ذاتی طور پر یہ چیز بہت متاثر کرتی ہے کہ کس طرح یہ ڈرونز صرف نگرانی ہی نہیں کرتے بلکہ بروقت معلومات فراہم کر کے ممکنہ حملوں کو بھی روک سکتے ہیں۔ اسرائیلی دفاعی صنعت نے ایسے ڈرونز تیار کیے ہیں جو نہ صرف اہداف کی نشاندہی کرتے ہیں بلکہ ضرورت پڑنے پر جوابی کارروائی بھی کر سکتے ہیں۔ یہ ایک بہت نازک شعبہ ہے، اور اس میں درستگی اور رفتار دونوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ میں نے خود دیکھا ہے کہ کیسے اس ٹیکنالوجی نے کئی بار بڑے نقصان سے بچایا ہے۔ یہ صرف ہتھیار نہیں، بلکہ ایک ذہین نظام ہے جو سوچ سمجھ کر فیصلے کرتا ہے۔ اس سے فوجیوں کو ایک بہت بڑا فائدہ ہوتا ہے کہ وہ زیادہ محفوظ رہتے ہوئے اپنے فرائض انجام دے سکتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ مستقبل میں یہ ٹیکنالوجی مزید ترقی کرے گی اور دفاعی شعبے میں اس کا کردار مزید بڑھے گا۔
مستقبل کی جنگوں میں ڈرونز کا کردار
جب میں مستقبل کی جنگوں کے بارے میں سوچتا ہوں، تو میرے ذہن میں سب سے پہلے ڈرونز ہی آتے ہیں۔ مجھے نہیں لگتا کہ اب کوئی جنگ ڈرونز کے بغیر لڑی جائے گی۔ اسرائیل نے اس حوالے سے جو تحقیق کی ہے، وہ واقعی مستقبل کی عکاسی کرتی ہے۔ ان کے ڈرونز اتنے جدید ہو چکے ہیں کہ وہ خود مختارانہ فیصلے کر سکتے ہیں اور بغیر کسی انسانی مداخلت کے اہداف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ مجھے یہ ٹیکنالوجی کبھی کبھی خوفناک لگتی ہے، لیکن اس کی افادیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ یہ ایک ایسا میدان ہے جہاں ہر ملک سبقت لے جانے کی کوشش کر رہا ہے، اور اسرائیل اس دوڑ میں سب سے آگے ہے۔ یہ ٹرینڈ صرف دفاع تک محدود نہیں، بلکہ اس کا اثر ہماری روزمرہ کی زندگی پر بھی پڑ رہا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ ہمیں اس ٹیکنالوجی کے اخلاقی پہلوؤں پر بھی غور کرنا چاہیے، تاکہ اس کا استعمال صحیح سمت میں ہو سکے۔ یہ ایک بہت ہی اہم موضوع ہے جس پر مسلسل بحث کی ضرورت ہے۔
زرعی انقلاب: کھیتوں میں ڈرونز کی کارکردگی
فصلوں کی نگرانی اور صحت کا انتظام
تصور کریں کہ آپ کو اپنے وسیع و عریض کھیتوں کی فصلوں کو ایک نظر میں دیکھنا ہے اور ان کی صحت کا جائزہ لینا ہے، یہ کام پہلے ناممکن لگتا تھا۔ لیکن اب یہ ڈرونز کی بدولت ممکن ہو گیا ہے۔ مجھے یاد ہے میرے ایک دوست نے بتایا کہ کیسے اس نے ڈرون استعمال کر کے اپنے گنے کے کھیتوں کی بیماری کا بروقت پتا چلایا اور نقصان سے بچ گیا۔ اسرائیل نے زرعی ڈرونز کے شعبے میں بہت شاندار کام کیا ہے۔ ان کے ڈرونز نہ صرف فصلوں کی تصاویر لیتے ہیں بلکہ ان کی صحت کے بارے میں بھی تفصیلی معلومات فراہم کرتے ہیں۔ یہ معلومات کسانوں کے لیے سونے سے کم نہیں، کیونکہ وہ بیماریوں اور کیڑوں کے حملے کو شروع میں ہی روک سکتے ہیں۔ اس سے نہ صرف وقت اور پیسہ بچتا ہے بلکہ فصل کی پیداوار میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ مجھے ذاتی طور پر یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے کہ ٹیکنالوجی کس طرح کسانوں کی مدد کر رہی ہے، خاص طور پر ہمارے جیسے ملکوں میں جہاں زراعت معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔
پانی اور کھاد کا مؤثر استعمال
ہم سب جانتے ہیں کہ پانی اور کھاد کا صحیح استعمال کتنا ضروری ہے۔ بے جا استعمال نہ صرف ماحولیات کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ کسانوں کی لاگت بھی بڑھاتا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ وہ شعبہ ہے جہاں اسرائیلی زرعی ڈرونز نے حقیقی معنوں میں انقلاب برپا کیا ہے۔ یہ ڈرونز فصلوں کی ضرورت کے مطابق پانی اور کھاد کا چھڑکاؤ کرتے ہیں، جس سے وسائل کا ضیاع بہت کم ہو جاتا ہے۔ میں نے خود دیکھا ہے کہ کس طرح ایک کھیت میں ڈرون نے صرف ان جگہوں پر پانی دیا جہاں ضرورت تھی، اس سے 30 فیصد پانی بچا۔ یہ ایک بہت بڑی بچت ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں پانی کی کمی ہے۔ اس ٹیکنالوجی نے کسانوں کو ایک نیا راستہ دکھایا ہے کہ وہ کس طرح کم وسائل میں زیادہ پیداوار حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ صرف ٹیکنالوجی نہیں بلکہ پائیدار زراعت کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ طریقہ کار مستقبل میں ہمارے کسانوں کے لیے بھی بہت فائدہ مند ثابت ہو گا۔
سول سیکٹر میں ڈرونز کا بڑھتا استعمال
ہنگامی حالات میں امدادی کارروائیاں
قدرتی آفات اور ہنگامی حالات میں ڈرونز کی افادیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ مجھے یاد ہے ایک بار سیلاب آیا تھا، اور میں نے دیکھا کہ کس طرح ڈرونز پھنسے ہوئے لوگوں تک خوراک اور ادویات پہنچانے میں مدد کر رہے تھے۔ اسرائیل نے اس شعبے میں بھی بہت جدید ڈیکنالوجی فراہم کی ہے۔ ان کے ڈرونز نہ صرف مشکل سے مشکل جگہوں تک رسائی حاصل کرتے ہیں بلکہ ملبے تلے دبے افراد کی تلاش میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ میں نے خود کئی کہانیوں میں پڑھا ہے کہ کس طرح ڈرونز نے لوگوں کی جانیں بچائیں۔ یہ ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جو انسان دوستی کا بہترین نمونہ ہے۔ مجھے تو یہ دیکھ کر بہت سکون ملتا ہے کہ کس طرح جدید ایجادات انسانیت کی خدمت کے لیے استعمال ہو رہی ہیں۔ ہنگامی حالات میں ہر لمحہ قیمتی ہوتا ہے، اور ڈرونز اس قیمتی وقت کو بچانے میں مدد کرتے ہیں۔
شہری منصوبہ بندی اور انفراسٹرکچر کی دیکھ بھال
شہری منصوبہ بندی ہو یا انفراسٹرکچر کی دیکھ بھال، ڈرونز نے ہر جگہ اپنی اہمیت ثابت کی ہے۔ مجھے ذاتی طور پر یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے کہ کس طرح یہ ٹیکنالوجی ہمارے شہروں کو سمارٹ بنا رہی ہے۔ اسرائیل کے ماہرین نے ایسے ڈرونز تیار کیے ہیں جو عمارتوں، پلوں اور دیگر انفراسٹرکچر کا معائنہ کرتے ہیں اور نقصانات کی نشاندہی کرتے ہیں۔ پہلے اس کام میں بہت وقت اور لاگت آتی تھی، لیکن اب ڈرونز کی مدد سے یہ کام بہت آسانی سے ہو جاتا ہے۔ میں نے ایک بار دیکھا کہ کیسے ایک ڈرون نے ایک پرانے پل میں موجود دراڑ کا پتا لگایا، جسے انسانی آنکھ سے دیکھنا مشکل تھا۔ یہ صرف وقت ہی نہیں بچاتا بلکہ بڑی تباہی سے بھی بچاتا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی ہمارے شہروں کو مزید محفوظ اور بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔
تحقیق و ترقی میں اسرائیلی ادارے: ایک کہانی
تعلیمی اور صنعتی تعاون
جب بھی کسی شعبے میں ترقی کی بات ہوتی ہے، تو تعلیمی اور صنعتی تعاون بہت ضروری ہوتا ہے۔ مجھے تو یہ دیکھ کر بہت متاثر کرتا ہے کہ اسرائیل میں یہ دونوں شعبے کس طرح مل کر کام کرتے ہیں۔ وہاں کی یونیورسٹیاں اور ریسرچ سینٹرز، صنعتی اداروں کے ساتھ مل کر ڈرون ٹیکنالوجی پر تحقیق کرتے ہیں۔ مجھے یاد ہے ایک بار میں نے ایک انٹرویو دیکھا تھا جہاں ایک یونیورسٹی کے پروفیسر اور ایک کمپنی کے سی ای او نے بتایا کہ کیسے وہ ایک ساتھ مل کر نئے ڈرون ماڈلز پر کام کر رہے تھے۔ یہ باہمی تعاون ہی ہے جو انہیں عالمی سطح پر سبقت دلاتا ہے۔ یہ صرف کتابی علم تک محدود نہیں رہتا بلکہ عملی اطلاق میں بھی نظر آتا ہے۔ میں نے دیکھا ہے کہ ہمارے ملک میں بھی اگر یہ رجحان بڑھ جائے تو ہم بھی بہت تیزی سے ترقی کر سکتے ہیں۔
نوجوان ذہنوں کی تربیت اور حوصلہ افزائی
کسی بھی ملک کی ترقی کا راز اس کے نوجوانوں میں پوشیدہ ہوتا ہے۔ مجھے یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے کہ اسرائیل میں نوجوانوں کو ڈرون ٹیکنالوجی میں کس طرح تربیت دی جاتی ہے اور ان کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ وہاں کے تعلیمی ادارے اور کمپنیاں نئے آئیڈیاز رکھنے والے نوجوانوں کو پلیٹ فارم مہیا کرتے ہیں۔ میں نے ایک بار ایک نوجوان انجینئر کی کہانی سنی تھی جس نے اپنے کالج کے ایک پروجیکٹ سے شروع کر کے ایک کامیاب ڈرون کمپنی بنا لی۔ یہ صرف ٹیکنالوجی کی ترقی نہیں بلکہ انسانی سرمائے میں سرمایہ کاری ہے۔ مجھے تو لگتا ہے کہ یہ ایک ایسا ماڈل ہے جسے پوری دنیا کو اپنانا چاہیے۔ جب نوجوانوں کو موقع ملتا ہے تو وہ حیرت انگیز کام کر دکھاتے ہیں۔
ڈرون ٹیکنالوجی کے اخلاقی اور قانونی چیلنجز
رازداری کا تحفظ اور ڈیٹا سیکیورٹی
جیسے جیسے ڈرون ٹیکنالوجی ترقی کر رہی ہے، اس کے ساتھ کچھ چیلنجز بھی سامنے آ رہے ہیں۔ مجھے ہمیشہ رازداری کا تحفظ سب سے اہم لگتا ہے۔ جب ڈرونز ہر جگہ پرواز کریں گے اور معلومات اکٹھی کریں گے تو ہماری ذاتی زندگی کی پرائیویسی کا کیا ہو گا؟ اسرائیل نے اس حوالے سے بھی قوانین اور ضوابط وضع کرنے کی کوشش کی ہے۔ میں نے دیکھا ہے کہ کئی ممالک میں ڈرونز کے استعمال پر سخت پابندیاں ہیں تاکہ کسی کی ذاتی معلومات کو غلط استعمال نہ کیا جا سکے۔ یہ ایک بہت سنجیدہ مسئلہ ہے جس پر مسلسل بحث کی ضرورت ہے۔ ڈیٹا سیکیورٹی بھی اسی سے جڑا ہوا ایک اہم پہلو ہے۔ اگر ڈرونز سے حاصل شدہ معلومات غلط ہاتھوں میں چلی جائے تو بہت بڑا نقصان ہو سکتا ہے۔ مجھے تو لگتا ہے کہ ہمیں اس بارے میں بہت محتاط رہنا ہو گا۔
بین الاقوامی قوانین اور ڈرون کا استعمال
ڈرونز کی بڑھتی ہوئی صلاحیتوں نے بین الاقوامی قوانین کو بھی نئی صورتحال سے دوچار کر دیا ہے۔ مجھے یاد ہے ایک بار میں نے اقوام متحدہ میں اس بارے میں ہونے والی ایک بحث کے بارے میں پڑھا تھا کہ ڈرونز کے استعمال کے حوالے سے نئے قوانین کی ضرورت ہے۔ اسرائیل بھی اس عالمی بحث کا حصہ ہے کیونکہ ان کے ڈرونز بین الاقوامی سطح پر استعمال ہوتے ہیں۔ یہ بہت ضروری ہے کہ ڈرونز کے استعمال کے بارے میں عالمی سطح پر ایک متفقہ لائحہ عمل ہو۔ ورنہ یہ ایک نئی قسم کی کشیدگی کو جنم دے سکتا ہے۔ مجھے تو یہ دیکھ کر بہت فکرمند ہوتی ہے کہ اگر یہ ٹیکنالوجی غلط ہاتھوں میں چلی گئی تو کیا ہو گا۔ اس لیے عالمی برادری کو مل کر اس کے حل کے لیے کام کرنا ہو گا۔
مستقبل کے ڈرونز: توقعات اور حقیقتیں

مصنوعی ذہانت کا کردار
آنے والے وقت میں ڈرونز صرف پرواز کرنے والے آلات نہیں رہیں گے، بلکہ وہ مصنوعی ذہانت سے لیس ہو کر خود مختارانہ فیصلے کر سکیں گے۔ مجھے تو یہ سوچ کر ہی ایک الگ دنیا کا تصور آتا ہے جہاں مشین خود سوچ سمجھ کر کام کرے گی۔ اسرائیل نے مصنوعی ذہانت کے شعبے میں بھی بہت شاندار کام کیا ہے اور اسے ڈرون ٹیکنالوجی میں شامل کر رہا ہے۔ میں نے ایک بار ایک ایسے ڈرون کے بارے میں پڑھا تھا جو خود بخود راستے تلاش کرتا ہے اور رکاوٹوں سے بچتا ہے۔ یہ ایک بہت بڑی چھلانگ ہے جو انسان کی زندگی کو مزید آسان بنائے گی۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی کئی شعبوں میں انقلاب برپا کرے گی۔
| ڈرون کی قسم | اہم استعمال | خاصیت |
|---|---|---|
| ملٹری ڈرونز | نگرانی، جاسوسی، حملہ | طویل پرواز، ہتھیار لے جانے کی صلاحیت |
| زرعی ڈرونز | فصلوں کی نگرانی، چھڑکاؤ | صحت مند فصل، پانی کی بچت |
| سولین ڈرونز | تلاش و بچاؤ، سروے، فلم بندی | تیز رفتار، ہائی ریزولوشن کیمرے |
خود مختار نظام اور انسانی مداخلت
خود مختار ڈرون نظام ایک ایسا مستقبل ہے جہاں انسانی مداخلت کم سے کم ہو گی۔ مجھے ذاتی طور پر یہ تصور بہت دلچسپ لگتا ہے، لیکن اس کے ساتھ کچھ خدشات بھی جڑے ہوئے ہیں۔ اسرائیل کے ماہرین اس بات پر کام کر رہے ہیں کہ ڈرونز کو کس طرح مکمل طور پر خود مختار بنایا جائے، لیکن ساتھ ہی انسانی کنٹرول کو بھی برقرار رکھا جائے۔ میں نے دیکھا ہے کہ یہ ایک بہت نازک توازن ہے جسے برقرار رکھنا بہت ضروری ہے۔ اگر ڈرونز مکمل طور پر خود مختار ہو گئے تو ان کے غلط استعمال کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ اس لیے اس ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ ساتھ اس کے اخلاقی پہلوؤں پر بھی غور کرنا بہت ضروری ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ ہمیں اس کے بارے میں مسلسل بات چیت کرتے رہنا چاہیے۔
اختتامی کلمات
دوستو، ڈرون ٹیکنالوجی کی یہ دنیا واقعی حیران کن ہے۔ ہم نے دیکھا کہ کس طرح اسرائیل نے اس شعبے میں اپنی مہارت اور جدت سے ایک منفرد مقام حاصل کیا ہے۔ مجھے ذاتی طور پر یہ سب دیکھ کر بہت فخر محسوس ہوتا ہے کہ انسان کی تخلیقی صلاحیتیں کس حد تک جا سکتی ہیں۔ یہ صرف دفاعی مقاصد تک محدود نہیں، بلکہ زراعت سے لے کر شہری منصوبہ بندی اور ہنگامی امداد تک، ہر جگہ ڈرونز نے انقلاب برپا کر دیا ہے۔ مجھے یاد ہے جب میں نے پہلی بار ایک ڈرون کو آسمان میں دیکھا تھا، تو سوچا تھا کہ یہ محض ایک کھلونا ہے، لیکن اب مجھے احساس ہوتا ہے کہ یہ ایک ایسا طاقتور آلہ ہے جو ہماری زندگیوں کے کئی پہلوؤں کو بدل رہا ہے۔ یہ سفر ابھی ختم نہیں ہوا، بلکہ اس کی نئی منزلیں ابھی باقی ہیں، خاص طور پر مصنوعی ذہانت کے ساتھ اس کا گہرا تعلق آنے والے سالوں میں ہمیں مزید حیران کرے گا۔ میں تو خود بہت پرجوش ہوں یہ دیکھنے کے لیے کہ مستقبل میں ڈرونز ہمیں کہاں لے جاتے ہیں۔
جاننے کے لیے مفید معلومات
1. ڈرونز صرف جنگی مقاصد کے لیے نہیں ہیں؛ ان کا استعمال زراعت میں فصلوں کی نگرانی، پانی اور کھاد کے مؤثر استعمال کے لیے کیا جا سکتا ہے، جس سے آپ کے کھیتوں کی پیداوار میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
2. شہری منصوبہ بندی اور انفراسٹرکچر کی دیکھ بھال میں ڈرونز اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ عمارتوں، پلوں اور دیگر ڈھانچوں کا معائنہ کر کے وقت اور پیسے کی بچت کرتے ہیں اور ممکنہ نقصانات کا بروقت پتا لگاتے ہیں۔
3. ہنگامی حالات میں ڈرونز کی افادیت بے مثال ہے۔ یہ قدرتی آفات جیسے سیلاب یا زلزلوں میں پھنسے ہوئے افراد کی تلاش اور ان تک امداد پہنچانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں، جو انسان دوستی کی بہترین مثال ہے۔
4. ڈرون ٹیکنالوجی کا مستقبل مصنوعی ذہانت سے جڑا ہوا ہے۔ آنے والے وقت میں خود مختار ڈرونز مزید بہتر فیصلے کر سکیں گے، جو انسانی مداخلت کو کم سے کم کر دیں گے۔ یہ ایک ایسا پہلو ہے جس پر تحقیق اور ترقی کی گنجائش بہت زیادہ ہے۔
5. رازداری کا تحفظ اور ڈیٹا سیکیورٹی ڈرونز کے بڑھتے ہوئے استعمال کے ساتھ اہم چیلنجز ہیں۔ جب ڈرونز ہر جگہ موجود ہوں گے تو ہماری ذاتی معلومات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے قوانین اور ضوابط پر عمل درآمد ضروری ہے۔
اہم نکات کا خلاصہ
آج کے اس سفر میں ہم نے دیکھا کہ اسرائیل کس طرح ڈرون ٹیکنالوجی کے میدان میں عالمی سطح پر ایک اہم کھلاڑی بن کر ابھرا ہے۔ ان کی جدت اور مہارت نے دفاعی شعبے میں انقلابی تبدیلیاں لائی ہیں، جہاں سرحدوں کی حفاظت، نگرانی، اور جوابی کارروائیوں میں ڈرونز کا کردار ناگزیر ہو گیا ہے۔ مجھے ذاتی طور پر یہ چیز بہت متاثر کرتی ہے کہ کس طرح ایک ٹیکنالوجی نہ صرف ملک کی حفاظت کو یقینی بناتی ہے بلکہ زرعی شعبے میں کسانوں کی مدد کر کے معیشت کو بھی مضبوط بناتی ہے۔ ڈرونز نے پانی اور کھاد کے استعمال کو زیادہ مؤثر بنا کر فصلوں کی پیداوار میں اضافہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ، سول سیکٹر میں ہنگامی امداد، شہری منصوبہ بندی اور انفراسٹرکچر کی دیکھ بھال میں بھی ان کی اہمیت بڑھتی جا رہی ہے۔ تاہم، اس ٹیکنالوجی کے ساتھ کچھ اخلاقی اور قانونی چیلنجز بھی وابستہ ہیں، خاص طور پر رازداری اور ڈیٹا سیکیورٹی کے حوالے سے، جن پر عالمی برادری کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ مستقبل میں مصنوعی ذہانت سے لیس خود مختار ڈرونز ایک نئی دنیا کی تصویر پیش کریں گے، اور ہمیں اس کے لیے تیار رہنا ہوگا۔ مجھے امید ہے کہ یہ معلومات آپ کے لیے کارآمد ثابت ہوئی ہوں گی اور آپ کو ڈرون ٹیکنالوجی کی ایک گہری سمجھ ملی ہو گی۔
اکثر پوچھے گئے سوالات (FAQ) 📖
س: اسرائیل ڈرون ٹیکنالوجی میں عالمی رہنما کیسے بن گیا؟
ج: اوہ، یہ تو ایک دلچسپ سوال ہے اور اس کے پیچھے ایک لمبی کہانی چھپی ہے۔ میں نے اپنی تحقیق میں یہ بات بارہا دیکھی ہے کہ اسرائیل نے اپنی دفاعی ضروریات اور سیکیورٹی چیلنجز کی وجہ سے اس شعبے پر خاص توجہ دی۔ ان کی حکومت اور نجی شعبے کی کمپنیاں مل کر اس پر بہت زیادہ پیسہ اور وقت لگاتی ہیں۔ مجھے یاد ہے ایک بار میں نے ایک دستاویزی فلم دیکھی تھی جس میں دکھایا گیا تھا کہ کس طرح اسرائیلی انجینئرز اور سائنسدان دن رات لیبز میں کام کرتے ہیں، نئے آئیڈیاز پر بحث کرتے ہیں اور انہیں حقیقت میں بدلتے ہیں۔ ان کی فوج کو بھی جدید ترین ڈرونز کی ضرورت پڑتی ہے، جس سے انہیں تحقیق اور ترقی کے لیے ایک مضبوط تحریک ملتی ہے۔ اس کے علاوہ، وہاں ایک ایسا ماحولیاتی نظام (ecosystem) بن چکا ہے جہاں ٹیلنٹ، سرمایہ کاری اور اختراع سب ایک ساتھ پروان چڑھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی ٹیکنالوجی اتنی پختہ اور مؤثر ہے۔ مجھے تو ہمیشہ حیرت ہوتی ہے کہ وہ اتنے چھوٹے ملک ہونے کے باوجود کیسے دنیا کو حیران کر دیتے ہیں!
یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ ان کا سیکیورٹی چیلنج ہی ان کی ترقی کا سب سے بڑا محرک بنا ہے۔
س: اسرائیلی ڈرونز کن خاص شعبوں میں استعمال ہو رہے ہیں اور ان کی منفرد خصوصیات کیا ہیں؟
ج: جب میں نے خود اسرائیلی ڈرونز کے بارے میں پڑھنا شروع کیا تو مجھے لگا کہ یہ صرف جنگی مقاصد کے لیے ہی ہوں گے، لیکن آپ یقین کریں، ایسا بالکل نہیں۔ یہ تو ایک وسیع میدان ہے!
اسرائیلی ڈرونز صرف دفاعی شعبے تک محدود نہیں بلکہ زراعت سے لے کر سیکیورٹی اور شہری خدمات تک ہر جگہ ان کا چرچا ہے۔ مثال کے طور پر، انہوں نے ایسے ڈرونز بنائے ہیں جو کھیتوں میں پانی اور کھاد کا چھڑکاؤ کرتے ہیں، فصلوں کی صحت کا جائزہ لیتے ہیں اور کسانوں کو پیداوار بڑھانے میں مدد دیتے ہیں۔ میری نظر میں یہ ایک گیم چینجر ہے، خاص طور پر ہمارے جیسے ممالک کے لیے جہاں زراعت معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ دفاعی شعبے میں، ان کے ڈرونز اپنی لمبی پرواز کی صلاحیت، ہائی ریزولوشن کیمروں اور جدید سنسرز کی وجہ سے مشہور ہیں۔ یہ ایسے چیلنجنگ ماحول میں بھی کام کر سکتے ہیں جہاں انسانوں کا جانا مشکل ہو۔ میں نے ذاتی طور پر محسوس کیا ہے کہ ان کی درستگی اور قابل اعتمادی انہیں دوسروں سے ممتاز کرتی ہے۔ وہ ایسے ڈرونز بھی بنا رہے ہیں جو ہنگامی صورتحال میں امدادی کاموں میں مدد دیتے ہیں، جیسے کسی آفت کے بعد متاثرہ علاقوں کا سروے کرنا۔ یہ واقعی کثیرالمقاصد مشینیں ہیں!
س: اسرائیلی ڈرون ٹیکنالوجی کے مستقبل کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا یہ دوسرے ممالک کے لیے بھی کوئی سبق ہے؟
ج: مستقبل کے بارے میں سوچ کر تو مجھے ہمیشہ بہت امید ہوتی ہے، اور اسرائیلی ڈرون ٹیکنالوجی کے ساتھ بھی یہی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ ہم ابھی صرف سطح پر ہیں اور آنے والے وقت میں مزید حیرت انگیز چیزیں دیکھیں گے۔ میری ذاتی رائے میں، اسرائیل اب ایسے ڈرونز پر کام کر رہا ہے جو خود فیصلہ کرنے کی صلاحیت رکھیں گے، یعنی مصنوعی ذہانت (AI) ان میں مزید گہرائی سے شامل کی جائے گی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ خود بخود اپنے مشن مکمل کر سکیں گے، بغیر کسی انسانی مداخلت کے۔ یہ ایک بہت بڑا قدم ہوگا!
اس کے علاوہ، مجھے یقین ہے کہ نینو ڈرونز (چھوٹے سے چھوٹے ڈرونز) اور سوارمز (ڈرونز کے جھنڈ) کا استعمال بڑھے گا جو ایک ساتھ مل کر کام کر سکیں گے۔ دوسرے ممالک کے لیے، اسرائیل کا ماڈل ایک بہت بڑا سبق ہے۔ میرا تجربہ کہتا ہے کہ اگر آپ ایک شعبے پر مکمل توجہ دیں، مسلسل تحقیق اور ترقی کریں، اور حکومت اور نجی شعبہ مل کر کام کریں تو کامیابی یقینی ہے۔ یہ صرف پیسہ لگانے کی بات نہیں، بلکہ عزم، مہارت اور جدید سوچ کی بات ہے۔ مجھے تو لگتا ہے کہ اگر ہم بھی اسی لگن سے کام کریں تو ہمارے نوجوان انجینئرز بھی دنیا کو حیران کر سکتے ہیں۔ اس ٹیکنالوجی کا مستقبل بہت روشن ہے، اور میں اسے دیکھنے کے لیے بہت پرجوش ہوں!






